میرا اور میرے علاقے کا چھوٹا سا تعارف
السلام علیکم!
میرا نام نادر منصور ہے اور میں ایک ادب کا سٹوڈنٹ اور بلاگر ہوں ویسے تو میرا مضمون انگریزی ہے جیسا کہ میں بی-ایس انگریزی کا سٹوڈنٹ ہوں لیکن پھر بھی میں اپنی بلاگنگ میں اردو کا استعمال کروں گا تاکہ اپنی قومی زبان کو اوپر لے جا سکوں اور پاکستانیوں میں شعور اجاگر کر سکوں کہ وہ بھی اردو بولتے یا لکھتے ہوئے احساس کمتری کا شکار نہ ہوں اور پوری دنیا میں اپنی زبان کو ایک نمایاں مقام دے سکیں۔
جیسا کہ میں اپنا انٹروڈکشن کروا رہا تھا تو بتاتا چلوں کہ میں ۱۱ جنوری ۲۰۰۲ کو ڈیرہ غازی خان کے ایک گاؤں رائمن والا میں پیدا ہوا جہاں پہ بلوچ قوم کی ایک شاخ ہتوانی رہتے ہیں ۔ اس وقت تو اس کی نہ زیادہ آبادی تھی نہ ہی پاس میں کوئی بازار تھے لیکن بہت پہلے ہی یہاں بجلی بھی پہنچا دی گئی اور ساتھ میں انڈس ہائی وے بھی بنا دیا گیا جو تقریباً پورے پاکستان کو ملاتا ہے۔
میرا گاؤں تحصیل اور ضلع دونوں ڈیرہ غازی خان میں ہی آتا ہے جبکہ ہمارا جو ڈاکخانہ ہے وہ پکا شاہنواز ہے۔ جہاں پہ لڑکے اور لڑکیوں کیلئے بہت سے پرائمری اور مڈل سکول بھی ہیں اور ایک ہائی سکول بھی ہے جس کا نام گورنمنٹ بوائز ہائی سکول پکا شاہنواز ہے اور ایسا ہی ایک سکول لڑکیوں کیلئے بھی ہے۔
ہمارے قریب پڑنے والے دو بڑے بازار ہیں ایک تو بہت قریب ہے جو کہ دری ڈھولے والی کے نام سے مشہور ہے اور دوسرا جو قدرے دور ہے اس کا نام ہے شاہ صدر دین۔ عموماً یہاں روز مرہ کی ہر چیز مل جاتی ہے اگر کچھ نا ملے تو ہمیں اس کیلئے ڈیرہ غازی خان کا رخ کرنا پڑتا ہے۔
پہلے تو کالج کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھی ڈیرہ غازی خان جانا پڑتا تھا لیکن اب شاہ صدر دین میں کالج کھول دیے گئے ہیں جہاں پہ لوگ انٹرمیڈیٹ کے لیے جا سکتے ہیں۔ پہلے ڈیرہ غازی خان میں کوئی یونیورسٹی نہیں تھی ایک پوسٹ گریجویٹ کالج ہوا کرتا تھا جسے ۲۰۱۴ میں باقاعدہ غازی یونیورسٹی کا نام دے دیا گیا جہاں پہ آج کل پی ایچ ڈی تک آ چکی ہے جس سے بہت سے لوگوں کے مسائل حل ہو جائیں گے کیونکہ پہلے انہیں اعلی تعلیم کے لئے دوسرے شہروں میں جانا پڑتا تھا جیسا کہ ملتان،لاہور اور
بہاولپور وغیرہ۔
میں خود ڈیرہ غازی خان میں ہی پڑھتا رہا ہوں میں نے اپنی ایف ایس سی سپیرئیر کالج ڈیرہ غازی خان سے پاس کی اور اب ڈیرہ غازی خان میں ہی غازی یونیورسٹی میں بی ایس انگریزی کر ریا ہوں۔
ڈیرہ غازی خان میں ایک میڈیکل کالج بھی ہے جس کا نام غازی میڈیکل کالج ہے۔ جس کے سٹوڈنٹ ڈی جی خان میں موجود سرکاری ہسپتال جس کا نام ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ غازی خان ہے میں پریکٹس کےلیے جاتے ہیں اور تجربہ حاصل کرتے ہیں۔
بہت سے دوسرے پرائیویٹ ہسپتال بھی قائم کر دیئے گئے ہیں جہاں پہ بہت سی بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے اور اس کے علاوہ اب ڈیرہ غازی خان میں ایک کارڈیالوجی سنٹر بھی بنایا جا رہا ہے جو کہ سابق وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کے والد محترم کے نام پہ بنایا جا رہا ہے جہاں پہ دل کے امراض کا علاج کیا جائے گا اس
طرح لوگوں کو دوسرے شہروں میں نہیں جانا پڑے گا۔
بتانے کے لیے تو بہت کچھ ہے اپنے اور اپنے علاقے کے بارے میں لیکن وقت کی کمی کے باعث لکھ نہیں پا رہا تھا انشاءاللہ ہر چیز وضاحت کے ساتھ آہستہ آہستہ لکھ کے پبلش کرتا رہوں گا۔ آپ نے اگر کچھ پوچھنا ہو یا کوئی چیز پبلش کروانی ہو تو کمنٹ میں بتا دیجئے گا ۔ تو ملتے ہیں اگلی پبلیکیشن میں تب تک کے لیے اپنا خیال رکھیے گا اور مجھے دعاؤں میں یاد رکھیے گا، اللہ نگہبان ۔
اللہ حافظ
(آپ کا اپنا نادر منصور)
Comments
Post a Comment